Description
یہ کتاب کوئی دانشورانہ تاریخ نہیں، گو کہ اس کو پڑھتے ہوئے ایک نئی دانشورانہ تاریخ کی ضرورت کا احساس شدید تر ہو سکتا ہے۔ اختصاصِ فن کے اس ماحول میں جہاں اہلِ دانش کی تمام تر توجہ اپنے مخصوص فن تک محدود ہوتی ہے، ایک ایسی تاریخ جو نزولِ قرآن کے بعد تہذیب کے جملہ ابعاد کو متصور کر سکے کچھ آسان نہیں۔ یہ کام فی نفسہ بڑا اہم ہے جو ہمارے تقدیسی اور تجدیدی دونوں قسم کے علماء کے لیے چشم کشا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کتاب میں ہم نے عہد بہ عہد کے مختلف وثیقہ ہائے جات اور تاریخی حوالوں کے ذریعہ یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ جب تک ہم اکتشافی طرز فکر کے حامل رہے، اقوام عالم کی بلا شرکت غیرے قیادت و سیادت ہمارے ہاتھوں میں رہی، البتہ جب اساطیری طرزِ فکر نے ہمیں آ لیاتو ہمارے لیے ممکن نہ رہا کہ اس اکرام و فضیلت پر تا دیر اپنا قبضہ برقرار رکھ پاتے۔
Reviews
There are no reviews yet.