Description
ڈاکٹر محمد رفعت : اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
ایک مثالی مسلمان کا تصور کرنا چاہوں تو ذہن کے پردے پر فوراً ڈاکٹر محمد رفعت کی تصویر ابھر آتی ہے _ سادگی اور تواضع کا مرقّع ، علم اور دانش وری کا سنگم ، دعوت اور تحریک کا علم بردار ، جدید نظریات کا ناقد ، اسلامی نظریۂ حیات کا ترجمان، فرقہ و مسلک کے بجائے ‘وحدتِ امّت’ کا تصور پیش کرنے والا ، ہر ایک سے محبّت کرنے والا اور ہر دل عزیز _ کئی ماہ کی علالت کے بعد 8 جنوری 2021 کو ان کا انتقال ہوا تو اس کا صدمہ اور غم وسیع حلقے میں محسوس کیا گیا اور بہت سے مقامات پر تعزیتی مجلسیں منعقد ہوئیں _ ڈاکٹر صاحب ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ کے بانیوں میں سے تھے ، اس لیے وابستگانِ ادارہ کو پہنچنے والا صدمہ شدید تر تھا _ ادارہ میں تعزیتی اجلاس منعقد ہوا تو اسی وقت یہ تجویز سامنے آئی کہ جلد ایک سمینار منعقد کیا جائے ، جس میں مرحوم کی دینی و دعوتی اور تحریکی سرگرمیوں اور علمی خدمات کو اجاگر کیا جائے _ یہ سمینار 31 جنوری 2021 کو ادارہ میں منعقد ہوا _ آن لائن کی سہولت کی وجہ سے اس میں ملک و بیرونِ کی مقتدر شخصیات نے شرکت کی ، جس سے اس سمینار کو بین الاقوامی حیثیت حاصل ہوگئی _ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ صرف ایک ماہ کی قلیل مدت میں اس سمینار میں پیش کیے مقالات کا مجموعہ زیرِ نظر کتاب کی صورت میں طبع ہوگیا ہے _
اس کتاب میں دو درجن مقالات شامل ہیں _ ابتدا میں سکریٹری ادارہ جناب اشہد جمال ندوی کے استقبالیہ کلمات ، مولانا سید جلال الدین عمری صدر ادارۂ تحقیق کا کلیدی خطبہ اور جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند کا خطبۂ صدارت ہے _ مقالات کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے _ پہلے حصے بہ عنوان ‘دعوت و حکمت’ کے تحت ان مقالات کو جگہ دی گئی ہے جن میں مرحوم کی دعوتی و تحریکی سرگرمیوں کا بیان ہے _ جناب محمد اقبال ملا نے ان کی دعوتی تڑپ کو نمایاں کیا ہے _ ڈاکٹر ضیاء الدین فلاحی نے ان کی تحریکی سرگرمیوں پر اظہارِ خیال کیا ہے _ جناب احمد اللہ صدیقی نے ، جن کی حیثیت ان کے یارِ غار کی رہی ہے ، ان کی ابتدائی تحریکی زندگی پر روشنی ڈالی ہے _ جناب نعمان بدر نے بھی ان کی طالب علمی کے دور کی سرگرمیوں کی تفصیلات جمع کردی ہیں _ ڈاکٹر عبید اللہ فہد ، ڈاکٹر حسن رضا ، انجینیر ایس، امین الحسن اور ڈاکٹر وقار انور نے ان کی دانش وری ، اسلوب ، نفسیاتی فہم اور اندازِ تربیت پر گفتگو کی ہے _ ڈاکٹر سلیم خاں نے اپنے دل چسپ اسلوب میں ان کی زندگی کے نمایاں پہلو بیان کیے ہیں _ مرحوم کے صاحب زادے محمد معاذ نے طلبہ تنظیم ایس آئی او سے ان کے تعلق کو بیان کیا ہے اور دوسرے صاحب زادے محمد رشاد نے گھریلو زندگی پر روشنی ڈالی ہے _
دوسرا حصہ ‘علم و فکر’ کے عنوان سے ہے _ اس میں ان کے تصور علم ، نظریۂ تحقیق ، اسلامائزیشن ، مغربی افکار پر نقد ، جدید نظریات کا مطالعہ ، شریعت اسلامی کی ترجمانی سے بحث کی گئی ہے اور ان کی تصانیف کا تعارف پیش کیا گیا ہے _ اس حصے کے مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر ذکی کرمانی ، ڈاکٹر یوسف امین ، ڈاکٹر محمد فہیم اختر ندوی ، ڈاکٹر خالد مبشر الظفر ، ڈاکٹر غطریف شہباز ندوی اور جناب مجتبٰی فاروق (حیدر آباد) خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں _ راقمِ سطور نے ان کی تصانیف کا (جو ماہ نامہ زندگی نو کے اداریوں پر مشتمل ہیں) تعارف کرایا ہے _
ادارۂ تحقیق کے سکریٹری جناب اشہد جمال ندوی اور ان کے معاونین جناب مجتبٰی فاروق اور مولانا محمد انس فلاحی مدنی قابلِ مبارک باد ہیں کہ ان کی پیہم کوششوں سے برق رفتاری سے یہ مجموعہ مرتّب اور طبع ہوکر قارئین کے ہاتھوں میں پہنچ رہا ہے _
Reviews
There are no reviews yet.