Description
Sitaaron se Aagey: Ek pur azmat khatoon ki daastan
The incredible story of Naseema who, at the age of 16, became wheelchair-bound and spent days crying and thinking of suicide, but Alhamdulillah, today she runs one of the country’s largest organisation for the physically challenged and has helped thousands of handicapped stand on their feet.
نسیمہ محمد امین ہُرزُک، ہیلپرز آف دی ہینڈیکیپڈ، کولہاپور، نامی تنظیم کی بانی اور تاحیات صدر ہیں۔ ۴۸۹۱ءمیں انھوں نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی اور اپاہجوں کی بازآبادکاری کے لیے اسکول، ہاسٹل، تربیت گاہیں اور نوکری کے مواقع فراہم کرنے والے پروجیکٹ بنائے۔ اپاہجوں کو تعلیم ، پیشہ ورانہ تربیت اور نوکری دینے کے علاوہ ان کو طبی امداد فراہم کرنا، آپریشن کروانا، اور اپاہجوں کے لیے ضروری سامان تیار کرنا اس تنظیم کے بنیادی مقاصد ہیں۔ مہاراشٹر کے دو ضلعوں (کولہاپور اور سندھودرگ) میں اس تنظیم کے مختلف پروجیکٹ چل رہے ہیں۔
—-
پندرہ سولہ سال کی ایک نوجوان لڑکی، ہنستی کھیلتی، نوخیز جوانی کی امنگوں سے بھرپور، کھیل کود اور رقص میں حصہ لینے والی، اچانک کمر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے پہیوں والی کرسی سے جڑ جاتی ہے۔ دوائیاں ، دعائیں، ٹونے ٹوٹکے، قدرتی علاج، آپریشن، کچھ بھی کام نہیں آیا۔ موت کی دعائیں اور خودکشی کی کوششیں بھی رائیگاں گئیں۔
مایوسی اور بے بسی کی اس اندھیری رات میں اسی کی طرح پہیوں والی کرسی سے جکڑے ایک بزرگ روشنی کی کرن بن کراس کی رہنمائی کرتے ہیں اوریوں جنم لیتی ہے ایک نئی شخصیت: نسیمہ ہُرزُک۔ اپاہجوں کے لیے بے مثال جدوجہد کرنے والی، رات کے اندھیرے میں اکےلے ہی اپاہجوں کے بدترحالات پر آنسو بہانے والی لیکن اگلی صبح کی پہلی کرن کے ساتھ ہونٹوں پر دلفریب مسکراہٹ لیے اپاہجوں کی زندگی سنوارنے کے کام میں تن من دھن سے جٹ جانے والی۔
ےہ کتاب اپاہجوں کے لیے اسکول، ہاسٹل، تربیت گاہیں اور نوکری کے ذرائع فراہم کرنے کے لیے ”ہیلپرز آف دی ہینڈیکیپڈ، کولہاپور“ نام کی تنظیم پچھلے (۷۲) سالوں سے چلا نے والی ایک قدآور شخصیت کی انتھک جدوجہد کی خودنوشت کہانی ہے۔ یہ سچی کہانی بتاتی ہے کہ ہمت اور عزم کے ساتھ کسی بھی مشکل کو آسان کیا جاسکتا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.